**غرب گاؤں اور بادشاہ**

ایک وقت کی بات ہے، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جو پہاڑوں کے درمیان واقع تھا۔ یہ گاؤں نہایت ہی غریب تھا۔ گاؤں کے لوگ محنتی اور ایماندار تھے مگر قدرت نے ان کو زیادہ نعمتوں سے نوازا نہیں تھا۔ وہاں پانی کی قلت تھی اور زمین بھی بنجر تھی۔ گاؤں کے لوگ دن رات محنت کرتے تھے، مگر ان کی فصلیں بہت کم ہوتی تھیں اور اکثر بارش نہ ہونے کی وجہ سے وہ بھی خراب ہو جاتی تھیں۔


ایک دن اس گاؤں کے بارے میں بادشاہ کو خبر ملی۔ بادشاہ ایک نیک دل اور رحم دل حکمران تھا۔ جب اس نے سنا کہ اس کے ملک کے کسی حصے میں لوگ تکلیف میں ہیں تو اس کا دل بھر آیا۔ اس نے فوراً اپنے وزیر کو حکم دیا کہ وہ اس گاؤں کا حال معلوم کرے اور وہاں کے لوگوں کی مدد کے لئے کچھ انتظامات کرے۔


وزیر نے فوراً اپنے کچھ آدمیوں کو گاؤں بھیجا۔ جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگ نہایت ہی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لوگ پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے تھے، بچے بھوک سے نڈھال تھے اور بوڑھے افراد بے بس نظر آ رہے تھے۔ وزیر نے یہ سب کچھ دیکھ کر بادشاہ کو اطلاع دی۔


بادشاہ نے فوراً گاؤں کے لئے خوراک، کپڑے اور دیگر ضروری اشیاء بھجوانے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی، اس نے گاؤں کے لئے ایک نہر کی تعمیر کا حکم دیا تاکہ پانی کی قلت کو دور کیا جا سکے۔ 


کچھ ہی دنوں میں گاؤں میں بادشاہ کے احکامات پر عمل شروع ہو گیا۔ نہر کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کھیتوں میں بھی پانی پہنچنا شروع ہو گیا اور گاؤں کے لوگوں کی محنت رنگ لانے لگی۔ فصلیں بہتر ہونے لگیں، اور لوگ خوشحال ہونے لگے۔ 


گاؤں والوں نے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور دعائیں دیں کہ اللہ اسے لمبی عمر عطا کرے۔ بادشاہ نے ان سے کہا کہ یہ اس کا فرض تھا اور وہ ہمیشہ اپنے لوگوں کی خدمت کے لئے حاضر ہے۔ 


وقت گزرتا گیا اور گاؤں کے لوگ محنت کرتے رہے۔ اب وہ دن آگیا تھا جب گاؤں خوشحال اور ترقی یافتہ ہو چکا تھا۔ بادشاہ نے گاؤں والوں سے وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا اور کسی بھی مشکل وقت میں ان کی مدد کے لئے حاضر ہو گا۔


یوں گاؤں کی قسمت بدل گئی اور یہ سب بادشاہ کی رحم دلی اور گاؤں والوں کی محنت کی وجہ سے ممکن ہوا۔