جنگل کا قصہ

ایک بار کا ذکر ہے کہ ایک گھنا جنگل تھا، جہاں ہر قسم کے جانور رہتے تھے۔ یہ جنگل بہت بڑا اور سرسبز تھا، جس میں ہر طرف درختوں کی لمبی قطاریں تھیں۔ درختوں کے درمیان چھوٹی چھوٹی نہریں بہتی تھیں اور پرندے اپنی خوبصورت آوازوں میں چہچہاتے تھے۔


جنگل کے وسط میں ایک بڑا درخت تھا جس کے نیچے ایک بوڑھا شیر رہتا تھا۔ وہ شیر جنگل کا بادشاہ تھا اور تمام جانور اس کی عزت کرتے تھے۔ شیر بہت عقلمند اور انصاف پسند تھا۔ اگر کبھی کسی جانور کے درمیان جھگڑا ہوتا تو وہ شیر کے پاس آ کر اپنا مسئلہ پیش کرتے اور شیر ان کا انصاف کرتا۔


ایک دن جنگل میں ایک نیا جانور آیا، جو بہت چالاک اور مکار تھا۔ وہ لومڑی تھی۔ لومڑی نے آتے ہی جنگل کے جانوروں کو اپنے جھوٹے وعدوں سے بہکانا شروع کر دیا۔ اس نے کہا کہ وہ ان سب کی زندگیوں کو آسان بنا سکتی ہے، بشرطیکہ وہ اس کی بات مانیں اور شیر کو جنگل کے بادشاہ کے عہدے سے ہٹا دیں۔


جانوروں میں سے کچھ لومڑی کی باتوں میں آ گئے اور اس کے ساتھ مل گئے۔ انہوں نے شیر کو اس بات کا علم نہ ہونے دیا اور خفیہ طور پر لومڑی کی بات مانتے رہے۔ لیکن کچھ جانور جو شیر کے وفادار تھے، انہوں نے شیر کو اس سازش کے بارے میں بتا دیا۔


شیر نے ان جانوروں کی بات سن کر کہا، "اگر جنگل کے جانور واقعی مجھے نہیں چاہتے تو میں خود بادشاہت چھوڑ دوں گا۔" لیکن وفادار جانوروں نے شیر کو ایسا نہ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔


شیر نے فیصلہ کیا کہ وہ لومڑی کا مقابلہ کرے گا اور جنگل میں انصاف قائم رکھے گا۔ ایک دن شیر نے جنگل کے تمام جانوروں کو ایک جگہ جمع کیا اور کہا، "اگر تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہارے لیے صحیح نہیں ہوں تو تم میرے سامنے آ کر کہو۔"


لومڑی نے موقع دیکھا اور شیر کے خلاف بولنا شروع کر دیا۔ لیکن جیسے ہی وہ بولنے لگی، اس کے اپنے جھوٹے وعدوں اور فریب کی حقیقت سامنے آنے لگی۔ جانوروں نے لومڑی کی حقیقت دیکھ لی اور سمجھ گئے کہ وہ انہیں دھوکہ دے رہی تھی۔


تمام جانور شیر کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور لومڑی کو جنگل سے باہر نکال دیا۔ شیر نے جنگل میں دوبارہ انصاف قائم کیا اور جانوروں نے عہد کیا کہ وہ کبھی بھی کسی مکار کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔


یوں جنگل میں پھر سے امن و امان قائم ہو گیا اور جانور خوشحال زندگی گزارنے لگے۔ شیر ہمیشہ ان کا رہنما رہا اور جنگل میں ہر طرف خوشیوں کا ماحول بن گیا۔