ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بڑے اور عظیم سلطنت کا بادشاہ تھا، جس کا نام شاہ رخ تھا۔ وہ ایک انصاف پسند اور رحم دل حکمران تھا، لیکن اس کے محل کی دیواروں کے باہر ایک غریب آدمی بھی تھا، جس کا نام ندیم تھا۔ ندیم کی زندگی غربت اور مشکلات میں گزرتی تھی، لیکن اس کے دل میں اللہ پر بھروسہ اور صبر کا چراغ ہمیشہ جلتا رہتا تھا۔
شاہ رخ اپنے محل کی کھڑکی سے اکثر شہر کا نظارہ کرتا تھا اور لوگوں کی زندگیوں کو دیکھتا تھا۔ ایک دن اس نے ندیم کو دیکھا جو کہ اپنے معمولی گھر کے باہر بیٹھا ہوا تھا، لیکن اس کے چہرے پر سکون اور خوشی تھی۔ یہ بات بادشاہ کو حیران کر گئی کہ ایک غریب انسان اتنی مشکلات کے باوجود خوش کیسے ہو سکتا ہے۔
شاہ رخ نے ندیم کو محل میں بلانے کا حکم دیا۔ جب ندیم محل میں پہنچا تو بادشاہ نے اس سے پوچھا، "تمہارے پاس نہ دولت ہے، نہ محل، پھر بھی تم ہمیشہ خوش کیوں رہتے ہو؟"
ندیم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، "بادشاہ سلامت! میری خوشی کا راز میرے دل میں اللہ کی رضا میں ہے۔ جب انسان اللہ کے فیصلوں پر راضی ہو جاتا ہے، تو دنیا کی کوئی چیز اسے دکھی نہیں کر سکتی۔ میں جانتا ہوں کہ میرے پاس زیادہ کچھ نہیں ہے، لیکن جو کچھ بھی ہے، اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔"
بادشاہ ندیم کی باتوں سے بہت متاثر ہوا اور اس نے سوچا کہ شاید اس کے پاس دولت اور اقتدار تو ہے، لیکن دل کا سکون ندیم جیسا نہیں ہے۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی میں سادگی اور اللہ کی رضا کو زیادہ اہمیت دے گا۔
اس دن کے بعد شاہ رخ نے اپنے شاہی زندگی کو سادہ بنایا اور عوام کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے لگا۔ وہ ندیم کے پاس بھی جایا کرتا تھا اور اس سے زندگی کی سادگی اور شکر گزاری کے بارے میں سیکھتا تھا۔
یوں، بادشاہ اور غریب آدمی دونوں نے ایک دوسرے سے زندگی کے اہم سبق سیکھے۔ بادشاہ نے دل کا سکون پایا اور ندیم کی غربت میں بھی خوشی برقرار رہی۔ یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اصل خوشی دل میں اللہ کی رضا اور سادگی میں ہے، نہ کہ دولت اور شان و شوکت میں۔
0 Comments