  | 
| انسان اور بھیڑیا؟ | 
بہت مشہور بات ہے کہ ایران میں سردی کے موسم میں جب بھیڑیوں کو شکار کم ملتا ہے اور برف کی وجہ سے خوراک کی کمی پیدا ہو جاتی ہے تو بھیڑ لیے ایک دائرے کی شکل میں بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو گھورنا شروع کر دیتے ہیں ۔ جیسے ہی کوئی بھیڑیا بھوک سے بے حال ہو کر گر جاتا ہے تو باقی سب مل کر اس پر ٹوٹ جاتے ہیں اور اُس کو کھا لیتے ہیں اس عمل کو فارسی میں کرگ ) آشتی) کہتے ہیں ۔ اگر اس عمل کا گہرائی سے تجزیہ کیا جائے تو معلوم یہ ہوگا ہوگا 
کہ یہ کام بھیڑیوں کے ساتھ ساتھ کافی حد تک انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے ، ہم انسان بھی ان بھیڑیوں کی طرح ، ہیں جو کمزور نظر آئے اسی پر اپنا نشانہ بنا لیتے ہیں ۔ جو جتنا حالات کا ستایا ہوتا ہے اتنا ہی مزید اس کے ساتھ شدت پسندانہ رویہ اپناتے ہیں ۔ جو مالی طور پر کمزور ہوتا ہے اسی کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ دہی کر کے یا کوئی اور کھیل کھیلکے اس کی رہی سہی زندگی کو بھی جہنم بنا دیتے ہیں ۔ ہم کمزور کا سہارا بننے کے بجائے الٹا مزید اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں ۔ جو 
جتنا کمزور
ہوتا ہے اتنا ہی اس کے لئے زندگی دشوار بنا دیتے ہیں ۔
 
Comments