ایک عاشق اپنے محبوب کی ایک جھلک دیکھنے کی غرض سے سے اس کے دروازے پر پہنچا۔ دستک دی تو اندر سے آواز آئی ۔ کون ہے؟ عاشق نے پُرنم آنکھوں اور دلِ بے قرار کے ساتھ جواب دیا ۔ میں ، ہوں دید کو ترس گیا ہوں ۔ اندر سے جواب ملا ! واپس چلا ، جا میرے چاہنے والوں میں " میں " کوئی نہیں ہے ۔ ابھی تیرے اواز سے غرور و تکبر کی بُو آتی ہے ۔ تجھ میں " انا " باقی ہے ۔ جا کچھ عرصہ اور ہجر و فراق کی آگ میں حل - عاشق نامراد مایوس ہو کر واپس لوٹ گیا۔ کچھ ماہ و سال اور گزر گئے تو محبوب کی جدائی میں جلا ، صدمہ فراق سہتا رہا۔ جب پھر محبوب کے دروازے پر سودائی اور دیوانہ بنا حاضر ہوا تو محبوب نے اس بار پھر پچھلا سوال دہرایا ۔ دروازے پر کون ہے ؟ عاشق نے عجز و انکساری اور ادب سے جواب دیا ۔ میری جاں ! دروازے پر بھی تو ہی ہے ۔ محبوب نے یہ الفاظ سنتے ہی ، کہا اب تیری میں ختم ہو گئی ہے جب من و تو کا جھگڑا ہی ختم ہوا تو پھر دوری لیسی آجاؤ اجازت ہے ۔ اس حکایت سے کیسی ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ نفی ذات کے بغیر منزل نہیں ملتی ۔
👉⭐💋🌷💥👈

0 Comments