خاوندوں کی خطرناک ترین غلطی     


ایک خطرناک غلطی خاوند یہ کرتے ہیں کہ بیوی کے سر پر ہر وقت طلاق والی تلوار لٹکائے رکھتے ہیں. ذرا سی کوئی بات ہوئی، میں تمھیں فیصلہ دے دوں گا .... میں تمھیں گھر پہنچا دوں گا.... میں تمھیں چھوڑ دوں گا..... تم کیا جھتی ہو مجھے کئی رشتے ملتے ہیں .... یاد رکھنا جس خاوند نے بیوی کے سر پر طلاق والی تلوار لٹکا دی اب اس بیوی کو کبھی سکون نہیں مل سکتا. خاوند تو ایک دفعہ کہہ کر چلا گیا کہ میں تمھیں طلاق دے دوں گا لیکن وہ یہ نہیں سوچتا کہ بیوی کے ذہن کے اندر کیا طوفان بچ گیا۔ اس کو تو اپنی ذات بے سہارہ نظر آنے لگ گئی. اب وہ بیٹھ کر سوچتی رہتی ہے کہ اگر یہ بندہ مجھے چھوڑ ہی دے گا تو میرا بنے گا کیا؟ کیونکہ اب اس کو احساس تحفظ نہیں رہا. وہ سوچتی ہے اچھا میں جاب کر لوں گی. ماں باپ کے گھر تو جا نہیں سکتی. اس لئے مجھے اپنے آپ کو سنبھالنا ہے. لہذا اب اس کے ذہن میں شیطان الٹی سیدھی باتیں ڈالے گا کہ تم اس طریقے سے اپنے آپ کو سہارا دے لینا اور تم اپنا تعلق فلاں سے بھی رکھو.


ہم نے تو یہ تجربہ کیا کہ جو لوگ بات بات پر کہتے ہیں کہ ہم تمھیں طلاق دیں گے ان کی بیویاں اگر دیندار نہ ہوں تو وہ دوسرے مردوں کے چکر میں پڑ جاتی ہیں. ان کو بھی متبادل کے طور پر رکھتی ہیں. پھر ان کے ذہن میں گناہ گناہ نہیں رہتا. شیطان ان کو سکھاتا ہے کہ یہ خاوند تو پتہ نہیں تمھیں کب چھوڑ دے اور ماں باپ کے گھر تو جائے تو نے بیٹھنا نہیں، لہذا اب کسی اور کو سٹینڈ بائی رکھنا چاہیے. لہذا یہ عورت اپنے خاوند کے گھر رہتے ہوئے کسی نہ کسی سے اپنا تعلق اس درجے میں رکھتی ہے۔ اگر یہ مجھے چھوڑے تو کوئی دوسرا اپنانے والا ہو۔ معلوم ہوا کہ یہ الفاظ، یہ دھمکی ایسی ہے کہ عورت کے لئے گناؤں کا دروازہ کھول دیتی ہے. خاوندوں کو عقل کے ناخن لینا چاہیے اور یہ الفاظ ان کو قطعاً استعمال نہیں کرنے چاہئیں. جب بیوی بنا کر اپنا لیا تو اب زندگی گزارنے کے سودے ہیں. جب تم اسے تسلی دو گے اور مطمئن کرو گے تو وہ تمھارا گھر آباد کرے گی۔ یہ کتنی بیوقوفی کی بات ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں اس کو کہتے ہیں کہ میں تمھیں طلاق دے دوں گا۔ میں تمھیں گھر پہنچا آؤں گا، ہاں میں تمھیں ماں باپ کے گھر بھیج دوں گا. اس سے یہ ہوتا ہے کہ عورت کے ذہن میں انجانا سا خوف رہتا ہے. لہذا وہ خاوند کے ساتھ کبھی وفادار نہیں رہتی۔ خاوند نہیں سمجھتا کہ طلاق کا لفظ عورت کے لئے بجلی کی طرح ہوتا ہے. لہذا اس لفظ کو کبھی استعمال نہیں کرنا چاہیے.