**عنوان: "سلطان کا خواب"**


یہ کہانی ہندوستان کے ایک عظیم بادشاہ، سلطان علاؤالدین خلجی کی ہے۔ خلجی نے ہندوستان کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اپنے دورِ حکومت میں کئی عظیم کارنامے سر انجام دیے۔


ایک دن سلطان علاؤالدین خلجی

اپنے محل میں بیٹھے تاریخ کے عظیم سپہ سالاروں کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار فتوحات حاصل کیں تھیں، لیکن انہیں ہمیشہ یہ فکر لاحق رہتی تھی کہ ان کے بعد ان کی حکومت کا کیا ہوگا؟ کیا ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا یا وقت کی دھول میں کھو جائے گا؟


اسی سوچ میں ڈوبے ہوئے سلطان کو نیند آگئی۔ خواب میں انہوں نے ایک بزرگ کو دیکھا جو ایک کھنڈر کی دیوار کے پاس کھڑے تھے۔ دیوار پر پرانے وقتوں کے بادشاہوں کے نام لکھے تھے، لیکن دھیرے دھیرے ان ناموں کی سیاہی مٹنے لگی اور صرف خلجی کا نام روشن رہا۔


بزرگ نے کہا، "سلطان، تاریخ اُنہیں یاد رکھتی ہے جو اپنے لوگوں کے دلوں میں جگہ بناتے ہیں، جو انصاف کرتے ہیں اور اپنے وقت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتے ہیں۔"


خلجی نے خواب میں سوال کیا، "لیکن کیا میرے نام کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؟"


بزرگ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، "تمہاری حکومت کا دارومدار تمہارے اعمال پر ہے۔ اگر تم نے اپنے عوام کی بھلائی کے لیے کام کیا، انصاف سے حکومت کی اور علم و فنون کو فروغ دیا، تو تمہارا نام ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔ تاریخ ان لوگوں کو بھلا دیتی ہے جو صرف طاقت کے نشے میں مست ہوکر حکمرانی کرتے ہیں۔"


سلطان نیند سے جاگے تو ان کے دل میں ایک نئی روشنی جل اٹھی تھی۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے لوگوں کے لیے ایک ایسے بادشاہ بنیں گے جن کا ذکر تاریخ میں ہمیشہ عظمت کے ساتھ کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے حکومتی نظام کو مزید مضبوط کیا، عوام کے حقوق کا تحفظ کیا، اور علم و فنون کو فروغ دینے کے لیے بڑی بڑی درسگاہیں قائم کیں۔


تاریخ کے صفحات میں سلطان علاؤالدین خلجی کا نام آج بھی ایک عظیم حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ان کے خواب نے ان کی حکومت کو نہ صرف مضبوط بنایا بلکہ تاریخ میں ایک روشن مثال بھی قائم کی۔


---


**ختم شد**