یہ کہانی جن نامی ایک پراسرار مخلوق کے بارے میں ہے۔


### کہانی کا عنوان: جن کا قلعہ


کہیں دور ایک گہری اور گھنی جنگل میں، ایک قدیم اور ویران قلعہ تھا جس کے ارد گرد ہمیشہ دھند چھائی رہتی تھی۔ لوگ کہتے تھے کہ اس قلعہ میں کوئی داخل نہیں ہوتا، کیونکہ وہاں ایک طاقتور جن رہتا تھا۔ اس جن کا نام زُلغار تھا، اور وہ صدیوں سے اس قلعہ کا محافظ تھا۔


زُلغار جن صرف رات کے وقت ظاہر ہوتا تھا۔ وہ اپنے لمبے سیاہ بالوں اور سرخ چمکتی آنکھوں کے ساتھ لوگوں کو خوفزدہ کرتا تھا۔ دن کے وقت وہ قلعہ کے اندر کہیں چھپ جاتا اور اس کی آواز کسی کو سنائی نہ دیتی۔ قلعہ کی دیواروں پر قدیم لکھاوٹیں اور جادوئی نشان تھے، جن کو دیکھ کر لوگ اور بھی خوفزدہ ہوجاتے۔


ایک دن، ایک بہادر نوجوان، یوسف، نے سنا کہ قلعہ میں ایک خزانہ چھپا ہوا ہے۔ وہ اپنے خاندان کی مالی مشکلات کو حل کرنے کے لیے اس خزانہ کو حاصل کرنا چاہتا تھا۔ یوسف نے اپنے دوستوں کے منع کرنے کے باوجود قلعہ کا رخ کیا۔ وہ جانتا تھا کہ قلعہ میں داخل ہونا آسان نہیں، لیکن اس نے اپنا عزم مضبوط رکھا۔


جب یوسف قلعہ کے قریب پہنچا، تو دھند نے اس کے ارد گرد کا منظر دھندلا دیا۔ لیکن وہ ہمت نہیں ہارا اور قلعہ کے بڑے دروازے کو دھکیل کر اندر داخل ہو گیا۔ قلعہ کے اندر کا ماحول سرد اور خاموش تھا، جیسے وہاں زندگی کی کوئی علامت نہ ہو۔


اچانک، ایک گرجدار آواز نے قلعہ کی خاموشی کو توڑ دیا۔ "کون ہے جو میرے قلعہ میں داخل ہونے کی جرات کرتا ہے؟" یہ زُلغار جن کی آواز تھی۔


یوسف نے خوف کے باوجود اپنے دل کو مضبوط کیا اور کہا، "میں یوسف ہوں، اور میں یہاں خزانہ لینے آیا ہوں۔"


زُلغار جن قلعہ کے ایک کونے سے ظاہر ہوا اور اس نے اپنی سرخ آنکھوں سے یوسف کو گھورا۔ "خزانہ؟" جن نے کہا، "یہ خزانہ اس قابل نہیں کہ تم اپنی جان خطرے میں ڈالو۔ لیکن اگر تم اتنے بہادر ہو، تو مجھے شکست دو اور خزانہ لے جاؤ۔"


یوسف نے اپنی تلوار نکالی اور جن کا سامنا کیا۔ جن نے اس پر جادوئی حملے کیے، لیکن یوسف نے اپنی بہادری اور عزم سے ہر وار کو روکا۔ دونوں کے درمیان ایک طویل اور شدید جنگ ہوئی۔ آخرکار، یوسف نے اپنی حکمت اور تلوار کے زور پر زُلغار کو شکست دی۔


زُلغار ہارا ہوا، زمین پر گر گیا اور کہا، "تم واقعی بہادر ہو۔ یہ خزانہ اب تمہارا ہے۔ لیکن یاد رکھو، حقیقی خزانہ سونے اور چاندی میں نہیں، بلکہ دل کی پاکیزگی اور نیکی میں ہے۔"


یوسف نے جن کے الفاظ سن کر خزانہ چھوڑ دیا اور خالی ہاتھ قلعہ سے باہر نکل آیا۔ وہ جان چکا تھا کہ جن کا قلعہ نہ صرف سونے چاندی کا خزانہ چھپائے ہوئے تھا، بلکہ زندگی کا سب سے بڑا سبق بھی اسی میں چھپا ہوا تھا۔


### اختتام


اس کے بعد، یوسف نے اپنی زندگی لوگوں کی خدمت میں گزار دی اور وہ ایک عظیم انسان کے طور پر جانا جانے لگا۔ جن کا قلعہ آج بھی جنگل کے اندر کھڑا ہے، لیکن اب وہ ویران نہیں، بلکہ ایک مقدس مقام کی مانند ہے جہاں لوگ دعا کرنے آتے ہیں۔