ایک لومڑی دو دن سے بھوکی تھی۔ اسے کہیں بھی کھانے کو کچھ نہ ملا تھا۔ وہ شہر کے قریب آگئی۔ اچانک کیا دیکھتی ہے کہ ایک درخت پر ایک کو ابیٹھا ہے۔ اس کوے کے منہ میں ایک ثابت روٹی ہے۔ لومڑی کے منہ میں پانی بھر آیا۔ اس نے ایک ترکیب سوچی۔ وہ کونے کی تعریف کرنے لگی۔ بھائی کوے تم کتنے خوبصورت ہو۔ تمہارے پر کتنے خوبصورت ہیں۔ تم چاہے راوی میں نہاؤ یا جہلم میں تمہارا رنگ ایک جیساری رہتا ہے۔ بیچ بیچ تم پرندوں کے راجہ ہو۔ تمہارا گا نا بہت میٹھا ہے۔ بانسری سے بھی بیٹھا۔ دل تمہارا گانا سننے کو ترس رہا ہے۔ زرا گانا گا کر سناؤ ۔ کوے نے اپنی اتنی تعریف کی ۔ وہ پھول کر گیا ہو گیا۔ اس نے گانا گانے کے لئے چونچ کھولی۔ چونچ کھلتے ہی روٹی نیچے آگری۔ لومڑی بڑے چاؤ سے اسے کھانے لگی۔ کوا منہ دیکھتا رہ گیا۔
0 Comments