ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک بوڑھا شخص رہتا تھا جس کا نام حاجی صاحب تھا۔ حاجی صاحب کا گاؤں میں بہت احترام کیا جاتا تھا کیونکہ وہ نہ صرف ایماندار اور دیانتدار تھے بلکہ دل کے بہت نرم اور دوسروں کے لیے بے حد مہربان بھی تھے۔


حاجی صاحب کا ایک خواب تھا کہ وہ اپنے گاؤں میں سب سے بہترین گھر بنوائیں۔ انہوں نے ساری زندگی محنت کی اور تھوڑا تھوڑا پیسہ جمع کیا تاکہ اپنے خواب کو حقیقت میں بدل سکیں۔ جب ان کے پاس کافی پیسے جمع ہوگئے تو انہوں نے اپنے خواب کا گھر بنانے کا فیصلہ کیا۔


حاجی صاحب نے ایک ماہر معمار کو بلایا اور اسے اپنے خواب کی تفصیل بتائی۔ انہوں نے کہا کہ گھر ایسا ہونا چاہیے جس میں ہر ضرورت کی چیز موجود ہو، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ گھر مہمان نواز اور خوشی کا مرکز ہو۔


معمار نے حاجی صاحب کی باتیں غور سے سنیں اور ان کے خوابوں کے مطابق ایک نقشہ تیار کیا۔ گھر میں خوبصورت صحن، بڑی کھڑکیاں، اور کشادہ کمرے تھے۔ ہر کمرے میں روشنی اور ہوا کا انتظام بہترین تھا۔ معمار نے گھر کی دیواروں کو اس طرح بنایا کہ وہ نہ صرف مضبوط ہوں بلکہ خوبصورت بھی نظر آئیں۔


جب گھر مکمل ہوا، تو حاجی صاحب نے گاؤں والوں کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور ان کے نئے گھر کو دیکھیں۔ جب لوگ گھر میں داخل ہوئے، تو وہ حیرت زدہ رہ گئے۔ گھر نہ صرف خوبصورت تھا بلکہ اس میں ایک خاص قسم کی گرمی اور محبت کا احساس بھی تھا۔ حاجی صاحب نے ہر ایک کو خوش آمدید کہا اور ان کی تواضع کی۔ 


گاؤں والوں نے حاجی صاحب کے گھر کو "بہترین گھر" کا خطاب دیا، لیکن حاجی صاحب نے کہا کہ یہ گھر اس لیے بہترین ہے کیونکہ اس میں لوگوں کے لیے جگہ ہے، محبت کے لیے جگہ ہے، اور سب سے اہم بات یہ کہ اللہ کی برکت اس میں شامل ہے۔


یوں حاجی صاحب کا خواب نہ صرف حقیقت بنا بلکہ وہ گاؤں والوں کے لیے ایک مثال بھی بن گیا کہ بہترین گھر وہی ہوتا ہے جس میں محبت، خوشی اور مہمان نوازی ہو۔