Chamakti satare

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں، ایک لڑکی رہتی تھی جس کا نام زہرہ تھا۔ زہرہ نہایت خوبصورت، معصوم اور دل کی بہت نرم تھی۔ اس کا دل ہر ایک کے لیے محبت اور ہمدردی سے بھرا ہوا تھا۔ گاؤں کے لوگ اس کی تعریف کرتے اور اسے اپنی دعاؤں میں یاد رکھتے۔


زہرہ کا ایک خواب تھا۔ وہ چاہتی تھی کہ ایک دن وہ آسمان میں چمکتے ستاروں کے قریب جا سکے اور ان کی روشنی کو اپنی ہتھیلیوں میں محسوس کر سکے۔ وہ ہر رات اپنے گھر کی چھت پر جا کر آسمان کو تکتی اور ستاروں سے باتیں کرتی۔


ایک رات جب چاندنی اپنے عروج پر تھی، زہرہ کی آنکھوں میں ایک چمک تھی اور دل میں ایک عجیب سا احساس۔ اس نے اپنی آنکھیں بند کیں اور دل سے دعا مانگی کہ وہ ستاروں کو چھو سکے۔ جیسے ہی اس نے آنکھیں کھولیں، وہ ایک حسین باغ میں کھڑی تھی۔ چاروں طرف رنگ برنگے پھول، خوبصورت پرندے اور ایک نہایت خوبصورت درخت تھا جس کی شاخیں ستاروں سے جگمگا رہی تھیں۔


زہرہ حیران تھی، مگر اس کے دل میں خوف کی بجائے خوشی تھی۔ وہ اس درخت کے پاس گئی اور ستاروں کو چھونے کی کوشش کی۔ جیسے ہی اس نے ستارے کو چھوا، وہ روشنی کے ایک بادل میں بدل گیا اور آسمان میں جا کر دوبارہ اپنی جگہ لے لی۔


زہرہ نے محسوس کیا کہ اس کا خواب حقیقت بن گیا ہے، اور وہ اب اس دنیا کی نہیں بلکہ ایک نئی، روشن دنیا کی حصہ دار بن گئی ہے۔ وہ وہاں خوش اور مطمئن رہی، کیونکہ اس کی زندگی کا مقصد پورا ہو چکا تھا۔


اور یوں، زہرہ ہمیشہ کے لیے اس روشن دنیا کی ایک چمکدار ستارہ بن گئی، جو آج بھی آسمان پر چمکتا ہے اور ہر رات زمین پر بسنے والوں کو روشنی اور امید کی کرنیں بھیجتا ہے۔