راجہ اور رانی کی کہانی
بہت وقت پہلے کی بات ہے، ایک دور دراز پہاڑوں کے بیچوں بیچ ایک خوبصورت ریاست تھی جس کا نام "امن نگر" تھا۔ اس ریاست پر ایک عظیم بادشاہ راجہ عمیر حکمرانی کرتا تھا۔ راجہ عمیر اپنی عقل و دانش، رحم دلی اور انصاف کی وجہ سے دور دور تک مشہور تھا۔ ان کی ریاست میں ہر طرف خوشحالی اور امن کا دور دورہ تھا۔
راجہ عمیر کی رانی کا نام زینب تھا، جو نہ صرف خوبصورت تھی بلکہ اپنے دل کی نرمی اور دانائی کے لئے بھی مشہور تھی۔ رانی زینب ہمیشہ راجہ کی معاونت کرتی اور اپنی رعایا کا بہت خیال رکھتی۔ ریاست کے لوگ اسے ماں کا درجہ دیتے تھے کیونکہ وہ ہر کسی کے دکھ درد میں شریک ہوتی اور ہمیشہ مدد کے لئے تیار رہتی۔
ایک دن، ریاست کے مشرقی سرحد پر ایک طاقتور دشمن بادشاہ نے حملہ کرنے کی دھمکی دی۔ یہ خبر سنتے ہی ریاست میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ راجہ عمیر نے اپنی فوج کو تیار کرنے کا حکم دیا، لیکن وہ جانتا تھا کہ یہ جنگ بہت مشکل ہوگی کیونکہ دشمن کی فوج بہت بڑی اور طاقتور تھی۔
رانی زینب نے راجہ کو حوصلہ دیا اور کہا، "ہمیں اپنی عقل اور حکمت سے کام لینا ہوگا۔ جنگ صرف طاقت سے نہیں، بلکہ دانائی سے جیتی جا سکتی ہے۔" رانی نے ایک منصوبہ بنایا اور راجہ عمیر کے ساتھ دشمن بادشاہ کے دربار میں بطور سفیر جانے کی پیشکش کی۔
رانی زینب کی خوبصورتی اور دانائی نے دشمن بادشاہ کو حیران کر دیا۔ اس نے سوچا کہ اتنی سمجھدار اور رحم دل رانی کے ساتھ جنگ کرنا بےوقوفی ہوگی۔ رانی نے دشمن بادشاہ کو امن کے ساتھ معاملات حل کرنے کا مشورہ دیا اور دونوں ریاستوں کے بیچ دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔
دشمن بادشاہ، رانی زینب کی باتوں سے متاثر ہو گیا اور اس نے جنگ کا ارادہ ترک کر دیا۔ یوں، رانی زینب کی عقل و حکمت کی بدولت امن نگر ایک بڑی تباہی سے بچ گیا اور دونوں ریاستوں کے درمیان امن قائم ہو گیا۔
راجہ عمیر نے اپنی رانی کی اس عظیم کامیابی پر فخر محسوس کیا اور اپنی رعایا کے سامنے اعلان کیا کہ "آج ہماری ریاست امن میں ہے کیونکہ ہماری رانی زینب نے ہمیں یہ سکھایا کہ امن اور دانائی ہمیشہ فتح یاب ہوتی ہے۔"
یوں، راجہ عمیر اور رانی زینب نے اپنی ریاست کو نہ صرف دشمن سے بچایا بلکہ امن اور خوشحالی کی ایک نئی مثال قائم کی، اور دونوں ہمیشہ اپنی رعایا کے دلوں میں زن
دہ رہے۔
ختم شد
0 Comments