عشق کرنا چاہیے یا نہیں، یہ سوال صدیوں سے دلوں اور دماغوں میں گردش کرتا رہا ہے۔ اس کہانی کا آغاز ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہوتا ہے جہاں ایک نوجوان لڑکا، زین، رہتا تھا۔ زین خوبصورت، ذہین اور انتہائی حساس تھا۔ وہ فطرت سے بے پناہ محبت کرتا تھا اور اکثر دریا کے کنارے بیٹھ کر شعر و شاعری کیا کرتا تھا۔


ایک دن زین کی ملاقات ایک حسین لڑکی، ماہین، سے ہوئی۔ ماہین کا حسن دلوں کو موہ لینے والا تھا اور اس کی معصومیت نے زین کے دل میں ایک عجیب سی کیفیت پیدا کر دی۔ وہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن ماہین کی محبت میں گرفتار ہوتا چلا گیا۔


زین کو معلوم تھا کہ عشق کے راستے پر چلنا آسان نہیں ہوتا۔ اس کے دل میں یہ سوال پیدا ہوتا کہ کیا اسے عشق کرنا چاہیے یا نہیں؟ وہ اپنے دوستوں سے مشورہ کرتا، لیکن کوئی بھی اس کے سوال کا درست جواب نہیں دے پاتا تھا۔ ہر کوئی اپنی رائے دیتا، مگر زین کی کشمکش کم نہیں ہوتی۔


ایک رات زین نے خواب میں ایک بزرگ کو دیکھا جو اسے نصیحت کرتے ہوئے کہہ رہے تھے، "عشق وہ آگ ہے جو جلائے بھی اور روشن بھی کرے۔ اگر تمہارا دل سچا ہے اور نیت پاک، تو عشق کرو۔ یہ تمہیں تمہارے حقیقی وجود سے روشناس کروائے گا۔ لیکن اگر تمہارے دل میں ذرا بھی شک ہے، تو رک جاؤ، کیونکہ یہ راستہ نہایت دشوار ہے۔"


زین نے بزرگ کے الفاظ کو اپنے دل کی گہرائیوں میں محسوس کیا اور فیصلہ کیا کہ وہ عشق کرے گا، مگر پوری سچائی اور نیک نیتی کے ساتھ۔ اس نے ماہین سے اپنے دل کی بات کہہ دی اور ماہین نے بھی اس کی محبت کا جواب دیا۔


عشق کی راہ میں دونوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہوں نے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ انہوں نے اپنے پیار کو پاکیزگی کے ساتھ نبھایا اور یوں ان کا عشق ایک مثال بن گیا۔


کہانی کا نتیجہ یہ نکلا کہ عشق کرنا چاہیے، لیکن دل کی سچائی، نیت کی پاکیزگی اور مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ ہونا ضروری ہے۔ عشق ایک خوبصورت احساس ہے، مگر اسے سمجھداری اور سنجیدگی کے ساتھ نبھانا چاہیے۔