ایک دن جنگل میں ایک شیر آرام کر رہا تھا۔ اچانک ایک چھوٹا سا چوہا شیر کے پاس سے گزرا اور کھیلتے ہوئے شیر کے جسم پر چڑھنے لگا۔ شیر نے غصے سے چوہے کو پکڑ لیا اور کہا، "تمہیں میری نیند خراب کرنے کی جرات کیسے ہوئی؟ اب میں تمہیں کھا جاؤں گا۔"


چوہا ڈر گیا اور شیر سے منت کرنے لگا، "اے جنگل کے بادشاہ! مجھے معاف کر دو۔ میں ایک چھوٹا سا چوہا ہوں، آپ کے لائق نہیں۔ اگر آپ مجھے چھوڑ دیں گے تو میں آپ کی خدمت کا وعدہ کرتا ہوں۔"


شیر نے چوہے کی چھوٹی سی جان کو دیکھ کر اسے چھوڑ دیا اور کہا، "تم میرے کسی کام کے نہیں، جاؤ اور دوبارہ مجھے تنگ نہ کرنا۔"


کچھ دن بعد، شیر ایک شکاری کے جال میں پھنس گیا۔ وہ جال سے نکلنے کی بہت کوشش کرتا رہا، مگر ناکام رہا۔ شیر نے زور سے دھاڑنا شروع کیا۔ شیر کی دھاڑ سن کر چوہا دوڑا دوڑا آیا اور دیکھا کہ شیر جال میں پھنس چکا ہے۔


چوہے نے کہا، "اے جنگل کے بادشاہ! آپ پریشان نہ ہوں۔ میں آپ کی مدد کروں گا۔" اور پھر چوہا اپنے تیز دانتوں سے جال کاٹنے لگا۔ کچھ ہی دیر میں چوہے نے جال کو کاٹ دیا اور شیر آزاد ہو گیا۔


شیر نے چوہے کا شکریہ ادا کیا اور کہا، "آج تم نے ثابت کر دیا کہ چھوٹا ہو یا بڑا، ہر کسی کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔"


اس کے بعد شیر اور چوہا اچھے دوست بن گئے اور ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے۔