کسی گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا جس کا نام کامران تھا، مگر گاؤں والے اسے "کمی نا" کہہ کر بلاتے تھے۔ کامران کو بچپن سے ہی شرارتیں کرنے کا شوق تھا۔ وہ گاؤں کے بچوں کو تنگ کرتا، دوسروں کی چیزیں چھپاتا، اور ہمیشہ کوئی نہ کوئی شرارت کرتا رہتا۔


کامران کی یہ عادت تھی کہ وہ ہر کسی کی باتوں کا الٹا جواب دیتا۔ اگر کوئی اسے اچھا کام کرنے کو کہتا تو وہ جان بوجھ کر اس کا الٹا کرتا۔ گاؤں والے اکثر اسے سمجھاتے کہ "کامران، ایسی حرکتیں مت کرو، یہ تمہارے حق میں نہیں ہے" لیکن وہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا۔


ایک دن گاؤں میں ایک بزرگ شخص آئے۔ وہ بہت دانا تھے اور گاؤں کے مسائل کو حل کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے کامران کی حرکات کے بارے میں سنا اور اس سے ملنے کا فیصلہ کیا۔


بزرگ نے کامران کو بلایا اور اس سے کہا، "کامران، تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے اس رویے کی وجہ سے لوگ تمہیں 'کمی نا' کہنے لگے ہیں؟ یہ تمہارے لئے اچھا نہیں ہے۔"


کامران نے ہنس کر کہا، "مجھے فرق نہیں پڑتا، مجھے تو مزہ آتا ہے لوگوں کو تنگ کرنے میں۔"


بزرگ مسکرائے اور بولے، "اچھا، لیکن ایک بات یاد رکھو، زندگی میں جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ اگر تم دوسروں کو تنگ کرو گے، تو کل کو تمہیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔"


کامران نے اس بات کو مذاق سمجھا اور اپنی شرارتیں جاری رکھیں۔ لیکن کچھ دن بعد، گاؤں میں ایک نئی لڑکی آئی جس نے کامران کو اپنے ہی طریقے سے تنگ کرنا شروع کر دیا۔ وہ بھی کامران کی طرح چالاک اور شرارتی تھی۔ اس نے کامران کی چیزیں چھپانا شروع کر دیں اور اسے الٹی سیدھی باتیں کرنے لگی۔


کامران کو بہت غصہ آیا، لیکن وہ کچھ نہ کر سکا۔ آخر کار، اسے احساس ہوا کہ اس کے ساتھ وہی ہو رہا ہے جو وہ دوسروں کے ساتھ کرتا تھا۔ 


اس دن کے بعد، کامران نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی عادتیں بدل لے گا اور دوسروں کے ساتھ عزت سے پیش آئے گا۔ گاؤں والوں نے بھی اس کی تبدیلی کو سراہا اور آہستہ آہستہ اسے "کمی نا" کہنے کی بجائے "کامران" کہہ کر بلانے لگے۔


یوں کامران نے سیکھا کہ شرارتوں میں مزہ تو ہوتا ہے، لیکن عزت اور محبت کی قدر ان سے کہیں زیادہ ہے۔