غربت کے گندم

ایک بار کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا۔ اس کا نام رشید تھا۔ رشید کے پاس تھوڑی سی زمین تھی جس پر وہ سال بھر محنت کر کے گندم اگاتا تھا۔ اس کی زمین کی مٹی بہت زرخیز نہیں تھی، اس لیے فصل بھی کم ہوتی تھی۔ لیکن رشید نے کبھی شکایت نہیں کی۔


رشید کی بیوی، زینب، اور ان کے دو بچے، علی اور فاطمہ، ان کے ساتھ رہتے تھے۔ یہ لوگ بہت محنتی اور خوش مزاج تھے، مگر غربت ان کی زندگی کا حصہ تھی۔ گاؤں کے دیگر لوگ رشید کی غربت پر کبھی کبھی طنز بھی کرتے تھے، مگر رشید اور اس کا خاندان ہمیشہ اپنے حال پر راضی رہتے۔


ایک سال گاؤں میں خشک سالی آ گئی۔ گاؤں کے تمام کسان پریشان ہو گئے کیونکہ بارش نہیں ہوئی تھی اور فصلیں سوکھ گئیں تھیں۔ رشید کے پاس جو تھوڑی سی گندم تھی، وہ بھی سوکھ گئی۔ زینب اور بچوں نے بھی بہت پریشانی کا سامنا کیا، لیکن انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ ان کی مشکل آسان ہو جائے۔


رشید نے گاؤں کے دوسرے کسانوں کے ساتھ مل کر پانی کا انتظام کرنے کی کوشش کی، مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ گاؤں کے رئیس لوگوں نے بھی رشید کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی زمین بیچ دے اور کسی اور جگہ کام کرنے چلا جائے، مگر رشید نے انکار کر دیا۔ اس نے کہا، "یہ زمین میری ماں جیسی ہے۔ میں اسے نہیں چھوڑ سکتا۔"


رشید کی محنت اور صبر کی وجہ سے اللہ نے اس پر کرم کیا۔ ایک دن اچانک بادل چھا گئے اور بارش ہونے لگی۔ رشید نے فوراً اپنی زمین پر ہل چلایا اور بیج بوئے۔ کچھ دنوں بعد گندم کی فصل ہری بھری ہو گئی۔ رشید کے دل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس نے اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ اللہ کا شکر ادا کیا۔


فصل اتنی اچھی ہوئی کہ رشید نے گاؤں کے سب لوگوں کو گندم تقسیم کی اور کہا، "یہ گندم میری نہیں، اللہ کی دی ہوئی ہے۔ میں اسے آپ سب کے ساتھ بانٹ رہا ہوں تاکہ ہم سب اس کی نعمتوں کا شکر ادا کر سکیں۔"


رشید کی سخاوت اور ایمان کی وجہ سے گاؤں کے لوگ اس کی عزت کرنے لگے اور اس کی غربت بھی دور ہو گئی۔ رشید نے اپنی محنت اور صبر کی بدولت یہ ثابت کر دیا کہ اللہ پر بھروسہ کرنے والوں کو کبھی مایوسی نہیں ہوتی۔