ایک دن، جمیل نامی نوجوان اپنے گاؤں کے قریب جنگل میں سیر کے لیے نکلا۔ وہ ہمیشہ سے اس جنگل کو پسند کرتا تھا، کیونکہ یہاں کا ماحول پرسکون اور خوبصورت تھا۔ آج بھی وہ اپنی ہی دھن میں چلتے چلتے جنگل کے ایک ایسے حصے میں پہنچ گیا جہاں وہ پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔


اچانک اس کی نظر ایک عجیب و غریب دروازے پر پڑی جو ایک بڑی پرانی درخت کے تنے میں نصب تھا۔ وہ دروازہ بہت پرانا اور بوسیدہ لگ رہا تھا، لیکن اس پر نقوش بہت ہی نفیس اور حیران کن تھے۔ جمیل نے کبھی ایسا دروازہ نہیں دیکھا تھا۔ اس کے دل میں تجسس پیدا ہوا کہ آخر اس دروازے کے پیچھے کیا ہے؟


جمیل نے آہستہ آہستہ اس دروازے کو کھولا۔ اندر ایک تاریک راستہ تھا جو نیچے کی طرف جا رہا تھا۔ جمیل نے ہچکچاتے ہوئے قدم اندر رکھ دیا۔ جیسے جیسے وہ آگے بڑھتا گیا، روشنی کم ہوتی گئی، اور ماحول میں سردی بڑھنے لگی۔ کچھ قدموں کے بعد اس نے دیکھا کہ راستہ ایک بڑی گہرائی میں جا رہا تھا۔


آگے بڑھنے کے بعد وہ ایک بڑے سے ہال میں پہنچا، جہاں دیواروں پر پرانے نقشے اور عجیب و غریب تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ وہاں ایک قدیم کتاب رکھی تھی جو کسی طلسماتی زبان میں لکھی ہوئی تھی۔ جمیل نے کتاب کھولی اور جیسے ہی وہ پڑھنے کی کوشش کرنے لگا، کتاب کے صفحے خود بخود پلٹنے لگے اور ایک روشنی نے پورے ہال کو بھر دیا۔


اچانک، وہ ہال ایک جادوئی دنیا میں تبدیل ہو گیا۔ وہ دنیا نہایت ہی خوبصورت تھی، لیکن ساتھ ہی بہت ہی عجیب بھی۔ وہاں کی مخلوقات اور مناظر زمین کی دنیا سے بہت مختلف تھے۔ جمیل کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے یا یہ حقیقت ہے۔


اس دنیا کے باشندے جمیل کو دیکھ کر حیران ہو گئے، لیکن وہ دوستانہ تھے۔ انہوں نے جمیل کو بتایا کہ یہ دنیا ایک قدیم جادوئی دروازے کے ذریعے زمین کے لوگوں سے چھپی ہوئی ہے۔ لیکن یہاں کا وقت بہت تیز چلتا ہے۔ اگر کوئی شخص اس دنیا میں زیادہ دیر ٹھہر جائے، تو وہ کبھی واپس نہیں جا سکتا۔


جمیل کے دل میں خوف پیدا ہوا، اور اس نے واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن جیسے ہی وہ دروازے کے قریب پہنچا، دروازہ غائب ہو چکا تھا۔ اب جمیل کو اندازہ ہوا کہ وہ اس جادوئی دنیا میں ہمیشہ کے لیے پھنس چکا ہے۔


---


**حاصلِ داستان:** کبھی کبھار تجسس ہمیں ایسی جگہوں پر لے جاتا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی۔ ہمیں اپنے تجسس پر قابو پانا چاہیے تاکہ ہم ان دنیاؤں میں نہ پھنس جائیں جنہیں سمجھنا ہمارے بس میں نہیں۔